کھنے میں دلکش اور صحت مند دانت آپ کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتے ہیں، اعتماد بڑھ جاتا ہے اور آپ کی مسکراہٹ جگمگانے لگتی ہے۔
یقیناً روزانہ دو بار دانتوں کی صفائی انہیں صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے مگر ہماری کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے دانتوں کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہیں یا اس کی جانب سفر تیز کردیتی ہیں۔
ان مضر عادات سے آگاہی آپ کو اپنی شخصیت کی اس نمایاں خوبی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی اور آپ انہیں خوبصورت اور صحت مند رکھ سکیں گے۔
تمباکو نوشی
دانتوں کے بیشتر مسائل تمباکو نوشی کا نتیجہ ہوتے ہیں اور سیگریٹ نوشی کو معمول بنالینے کے محض چند ہفتوں بعد ہی آپ دانتوں پر منفی اثرات کا نوٹس لے سکتے ہیں، تمباکو دانتوں کو زرد کردیتا ہے اور ان کو دیکھنا ناخوشگوار مھسوس ہونے لگتا ہے، جبکہ سیگریٹ پینے کے دوران دوران خون بھی کم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں مسوڑوں میں بیکٹریا کی شرح افزائش میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔
دانتوں کی مضبوطی کا بہت زیادہ استعمال
متعدد افراد دانتوں کو اوزار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، مثال کے طور پر کسی سافٹ ڈرنک کے کین، چپس کے پیکٹ کو کھولنے یا کسی جگہ پھنسی چیز کو نکالنے کے لیے دانتوں کا استعمال کیا جاتا ہے، اس طرح کی چیزیں دانتوں پر بہت زیادہ دباﺅ بڑھا دیتی ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ساخت اور صحت متاثر ہوتی ہے۔
ناخن چبانا
یہ ایک اور مضر مگر عام عادت ہے بچوں کے ساتھ ساتھ متعدد بالغ افراد بھی اس میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ناخنوں کو چبانے سے دانتوں کی بیرونی تہہ اتر جاتی ہے اور ہر دانت کے کونے پر کریکس بن جاتے ہیں جو کہ دیکھنے میں بدنما ہونے کے ساتھ ساتھ دانتوں کو بھی کمزور بنادیتے ہیں، جبکہ کھانے پینے میں بھی مسائل کا سامنا ہونے لگتا ہے۔
انرجی ڈرنکس کا استعمال
سوڈے کی طرح انرجی ڈرنکس میں بہت زیادہ تیزابیت اور چینی ہوتی ہے جو کہ دانتوں کی تباہی کی رفتار کو بڑھا دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں انرجی ڈرنکس دانتوں پر داغ بھی ڈال دیتے ہیں اور ان کے زیادہ استعمال سے دانت گرم یا ٹھنڈے مشروبات کے لیے بہت زیادہ حساس بھی ہوجاتے ہیں، ایسا نہیں کہ انرجی ڈرنکس کا استعمال چھوڑ دیا جائے مگر یہ کوشش کریں کہ اسٹرا لازمی طور پر استعمال کرے تاکہ دانتوں اور اس مشروب کے درمیان براہ راست تعلق کم سے کم ہوجائے۔
لکڑی کی ٹوتھ پکس کا استعمال
کھانے کے بعد دانتوں میں پھنس جانے والے ذرات کو نکالنے کے لیے بیشتر افراد ٹوتھ پکس کا استعمال کرتے ہیں مگر اس سے دانتوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس عمل کے دوران مسوڑوں کے متاثر ہونے یا ان سے خون نکلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے تو بہتر ہے کہ کھانے کے بعد اگر ضرورت ہو تو ٹوتھ پکس کی جگہ دھاگے کا استعمال کیا جائے جو زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔
سخت کھانے کو چبانا
کچھ لوگوں کو کرکری میٹی اشیاءاور نٹس وغیرہ کو کھانا بہت پسند ہوتا ہے جبکہ متعدد افراد ایسے بھی ہیں جو سخت اشیاءجیسے پلاسٹک یا لکڑی چبا کر خوشی محسوس کرتے ہیں، یہ عادت دانتوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے دانتوں کے ٹوٹنے یا ان میں کمزوری کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
غلط طریقے سے برش کرنا
کچھ افراد میں یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ دانتوں پر برش کرتے ہوئے بہت زیادہ دباﺅ ڈالتے ہیں یا صفائی کے اس عمل کے لیے سخت ٹوتھ برش کا استعمال کرتے ہیں، جب آپ اپنے دانتوں پر زیادہ دباﺅ ڈالتے ہیں یا سخت برش استعمال کرتے ہیں تو مسوڑوں پر زخم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو کہ کئی امراض کا باعث بنتا ہے، اس لیے ہمیشہ نرم برش کا استعمال کریں اور اسے دائرے کی شکل میں گھما کر صفائی کریں۔
دانتوں کی بہت زیادہ پالش
دانتوں کو چمکانے کے لیے ان کی پالش یا وائٹننگ کا عمل آج کل بہت عام ہے مگر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ایسا بہت زیادہ کرنا دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچاتا ہے ، جس کے نتیجے میں ٹھنڈے یا گرم مشروبات کے لیے دانت بہت حساس ہوجاتے ہیں اور ان کا استعمال کافی تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔
کم خوراکی
بہت کم کھانا جسم کو اہم منرلز سے مھروم کردیتا ہے جو کہ صحت مند دانتوں اور مسوڑوں کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں، جبکہ اس عادت کے نتیجے میں منہ میں لعاب دہن کی مقدار بھی کم ہوجاتی ہے جو کہ منہ میں تیزابیت کو معمول پر رکھتی ہے جس کے نتیجے میں دانتوں کے گرنے یا فرسودگی کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔
انگوٹھا چوسنا
یہ بچوں میں بہت عام عادت ہے مگر بدقسمتی سے یہ دانتوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور مجموعی طور پر اوپری دانتوں کو متاثر کرتے ہوئے انہیں باہر کی جانب جبکہ نچلے دانتوں کو پیچھے کی طرف دھکیل دیتی ہے، جس کے نتیجے میں یہ بچے بالغ ہونے کے بعد دانتوں کی خراب یا بدنما ترتیب کا شکار ہوجاتے ہیں، والدین کو اپنے بچوں میں اس عادت کی حوصلہ شکنی کرنا چاہئے۔