کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے شہرِ قائد میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کے لیے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کا سنگ بنیاد رکھ دیا.
وزیراعظم جمعہ کی صبح کراچی پہنچے جہاں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) فیصل بیس پر ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم نے بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ اور ڈی جی رینجرز سے ملاقات میں کراچی کے امن وامان کی صورت حال اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کا کراچی کیلئے میٹرو بس سروس کا اعلان
گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ لاہور اور اسلام آباد کی میٹرو بس سروس سے بھی زیادہ خوبصورت منصوبہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین لائن منصوبہ کراچی کے لیے ناگزیر ہوگیا تھا، اس منصوبے سے شہریوں کو بہت آسانی ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی کا عمل نہ رکتا تو آج کراچی ایشین ٹائیگر ہوتا، روشنیوں کو بحال کرنا ہمارا عزم ہے، امن کی مکمل بحالی تک شہر میں آپریشن جاری رہے گا جبکہ یہاں کا انفرا اسٹرکچر بھی مزید بہتر بنایا جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ لیاری ایکسپریس وے کے دوسرے ٹریک پر مارچ میں کام شروع ہوگا، جس کے لیے 15 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں، جبکہ جلد ہی کراچی کو موٹروے کے ذریعے پشاور سےمنسلک کردیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ سرکلر ریلوے اور پانی کے لیے کے-4 ، کے-3 منصوبے پر بھی کام کریں گے۔
مزید پڑھیں : گرین لائن اور کے فور وزیراعظم کی توجہ کا مرکز
وزیر اعلی کے وزیر اعظم سے مزید مطالبات
تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ گرین لائن ماس ٹرانزٹ منصوبہ کراچی کے لیے بہت اہم ہے، جو کراچی کے عوام کے لیے وزیراعظم کا ایک تحفہ ہے۔
قائم علی شاہ نے منصوبے کو 11 کلومیٹر قرار دیا، کسی نے ان کی تصیح کروائی کہ منصوبہ 17.8 کلو میٹر ہے تو انہوں نے اسے 18 کلومیٹر قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین لائن کے بعد دیگر رنگوں کی 5 مزید لائنز کے منصوبے بھی شروع ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے گرین لائن بس سروس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے اور بھی مطالبات رکھے، جو یہ ہیں:
1 . کراچی کے پانی کے مسائل کا حل
2 . موٹروے کا روٹ سکھر کے بجائے حیدر آباد تک کیا جائے
3 . بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ
آپریشن انجام تک پہنچائیں گے، گورنر سندھ
بعد ازاں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خطاب کے لیے آئے اور کہا کہ ٹرانسپورٹ کے مسائل کا حل کراچی کے عوام کی دیرینہ خواہش تھی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں سانس لینے کی فضا قائم ہوئی ہے اور شہر میں دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے رینجرز نے کلیدی کردار ادا کیا۔
عشرت العباد نے کہا کہ کراچی آپریشن کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
منصوبہ ایک سال میں مکمل ہونے کا عندیہ
گرین لائن ریپڈ بس سروس منصوبے کا روٹ 17.8 کلومیٹر طویل ہے، جس پر 16 ارب 85 کروڑ روپے لاگت آئے گی جبکہ اس کی تکمیل ایک سال میں (یعنی دسمبر 2016 تک) ہونے کا امکان ہے، امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس سروس سے ایک گھنٹے سے زائد میں طے ہونے والا فاصلہ منٹوں میں طے ہو سکے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق یہ ملک کا پہلا تیز ترین ٹرانزٹ سسٹم ہے جس کے لیے وفاقی حکومت فنڈز فراہم کر رہی ہے۔
حکومتی دعوے کے مطابق جدید سفری سہولیات کا یہ منصوبہ ماہانہ 90 لاکھ (یومیہ تین لاکھ) مسافروں کو اپنی منزلوں تک پہنچائے گا، اس کا روٹ سرجانی ٹاؤن سے شروع ہوگا جہاں سے گرین بس ناگن چورنگی آئے گی اور کے ڈی اے چورنگی، ناظم آباد چورنگی، لسبیلہ، گرومندر سے ہوتے ہوئے اس کا روٹ محمد علی (ایم اے) جناح روڈ پر ختم ہوگا، مجموعی طور پر اس بس کے 21 اسٹاپ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری اخراجات پر اخبارات میں اشتہارات شائع کیے گئے، جس میں اس منصوبے پر آنے والی لاگت اور تکمیل کی تاریخ کا کہیں تذکرہ نہیں کیا گیا۔